Tariq Azeem tanha
Gazal
غزل
حادثات کے تسلسل سے گزر کیوں نہیں جاتا
محبت اتنی آساں ہے تو کر کیوں نہیں جاتا
وحشت میں بھٹکتے ہوئے مجنوں کو کہتے ہیں لوگ
لیلا تو کسی اور کی ہوئی تو مر کیوں نہیں جاتا
یہ حقیقت ہے تو مجھ کو دستیاب لیکن
یہ خواب ہے تو آخر بکھر کیوں نہیں جاتا
شب وصل تجھے دیکھتے ہوئے خواہش تھی میری
یہ گردش ایام سے وقت ٹھہر کیوں نہیں جاتا
ایک باپ کو سمجھا ہے بیٹے نے باپ ہوکر
کہ شام کے بعد جلدی گھر کیوں نہیں جاتا
یہ درد ہے کہ تو یا خدا بے پناہ ملے مجھ کو
یہ خنجر تو میرے دل میں اتر کیوں نہیں جاتا
طارق عظیم تنہاؔ
Maria akram khan
17-Sep-2022 06:34 PM
Behtreen ❤️❤️
Reply